ضلع ایبٹ آباد اور تحصیل حویلیا ٰں یونین کونسل لنگڑیال ویلج کونسل ڈبران، ایک خوبصورت اور پر فضاء وادی جس کے دلکش نظارے کسی دلفریب سیاحی مقام سے کم نہیں۔ عوامی نمائندوں اور انتظامیہ کی عدم توجہ کی واجہ سے یہ علاقہ گھمبیر مسائل کا شکار ہے اور آئے روزگونا گوں مسائل جہنم لے رہے ہیں گاؤں ڈبران کی عوام کسی مسیحا کے انتظارمیں ہیں اور آ ج کے اس جدید دور،جدید ٹیکنالوجی کے دورمیں بھی پینے کے صاف پانی، تعلیم صحت ا ور دیگر بنیادی سہولیات سے محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ یہاں کا سب سے بڑا مسلہ پینے کا پانی اور طالبات کے لیے مڈ ل سکول ہے اس علاقے میں واحد ایک گرلز پرائمری سکول ہے جہاں یہ طالبات تعلیم حاصل کرتی ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت ساری طالبات اپنی تعلیم کو جاری رکھنا چاہتی ہیں مگر اس پسماندہ علاقے میں مڈل سکول نہ ہونے کی وجہ سے اور وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں، ڈبران گاؤں میں 2006 2007 ؁ ؁میں گورنمنٹ مڈل سکول کی نئی بلڈنگ پر اس وقت کے صوبائی وزیربلدیات سردار محمد ادریس نے کام شروع کروایا تھااور اس سکول کے لیے اس وقت سردار اورنگزیب مرحوم نے چار کنال اراضی دی تھی جنکا خواب تھاکہ ہماری بچیاں مزید تعلیم حاصل کر سکیں گی اور گاؤ ں سے باہر نہیں جانا پڑے گا مگر بد قسمتی سے گورنمنٹ مڈل سکول کی نئی عمارت بن تو گئیلیکن محکمہ تعلیم اور عوامی نمائندوں عدم توجہ سے نہ چل سکی اور اس علاقے کے عوام کے مطابق مڈل سکول کے لیے آنے والا فرنیچر بھی کسی دوسرے سکول میں شفٹ کروا دیا گیا ہے اور گورنمنٹ پرائمری سکول میں طالبات کی تعداد کم از کم دو سو کے قریب ہے اور مڈل سکول کی انتہائی ضرورت ہے صوبائی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی یہاں تک ہی محدود ہے ایوانو ں میں بیٹھے عوامی مسائل بھول گئے محکمہ تعلیم کے افسران لمبی تان کر سو گئے ہیں عوام کا حکومتی ارکان سے سوال ہے کون سا مسیحا آئے گا جو ہمارے علاقے کی بچیوں کے لیے گورنمنٹ پرائمری سکول کا دروازہ کھولے گامحکمہ تعلیم کے افسران اس سکول پر توجہ کیوں نہیں دے رہے ہیں ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد از خود نوٹس لیں مجودہ صورت حال اس وقت اس سکول کی نئی عمارت میں مال مویشیوں کی بہترین جگہ بنی ہوئی ہے وہاں پر سکول کے باتھ رومز میں مال مویشیوں کے گھاس وغیرہ سٹاک کرنے کی بہترین جگہ بنی ہوئی ہے کیا گورنمنٹ لاکھوں روپے لگا کرمویشوں کے لیے باڑہ ہی بنانا تھا تو ڈبران کی عوام کے ساتھ اتنا بڑا مذاق کیوں کیا گیااور گورنمنٹ گرلز مڈل سکول کادرجہ کیوں دیا گیااورحکومت پاکستان کا قومی خزانے کا نقصان کا ذمہ دار کون اس نئی بلڈنگ کو استعمال میں آج تک کیوں نئی لایا گیاعوام کا یہ سوال بھی ہے تعلیم سے محروم رکھنے کا ذم دار کون محکمہ تعلیم یا عوامی نمائندے ان سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے ان سب کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے آخر کیا وجہ ہے بارہ سال سے عوامی نمائندے اور محکمہ تعلیم کے افسران صوبائی وزیر تعلیم سابقہ اور موجودہ مڈل سکول کو نہ چلا سکے اقتدار اور کرسی کے مزے میں ڈبران کی طالبات کا مستقبل تاریک کرنے کا ذمہ دار کون فوٹو سیشن کے لے سب سے آگے اور دور دراز علاقوں میں جانے کتراتے ہیں کیا ان علاقوں میں رہنے والوں کا کوئی حق نہیں سرکاری دفاتر میں بیٹھے افسران مفت کی تنخواہیں ہڑپ کر رہے ہیں اب الیکشن کا دور بھی شروع ہو چکا ہے سیاسی ڈگڈیاں بجانا شروع کر دی ہیں عوام کو سرسبز باغ دکھا لر انکی حمایت حاصل کرنے کی کوشیش کرینگے غریب اور نادار طالبات کے لیے کون سوچ سکتا ہے اسکے علاوہ ویلج کونسل ڈبران کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور حالت زار کو دیکھ کرترس آتا ہے اور اس وقت ڈبران گاؤں پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں محکمہ پبلک ہیلتھ کے ذمہ دران اوربلدیاتی نمائندوں، عوامی نمائندوں کی وجہ سے مصنوعی قلت پیدا کی ہوئی ہے جس کا خیمازہ علاقے کی عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے اس جدید دور میں گاؤں کی عورتیں اپنے سروں پر پانی گھڑے رکھ کر اور گدھوں پر پانی دور دراز علاقوں سے لا نے پر مجبور ہیں بارش واقعی ان لوگوں کے لیے باران رحمت سے کم نہیں بارش کے پانی کو سٹاک کر کے نطام چلایا جاتا ہے اس کے علاوہ جوہڑوں،تالابوں کے پانی سے گزر بسر کرتے ہیں صوبائی حکومت کون سی تبدیلی کی بات کرتی ہے جہاں آج بھی لوگ دور جہالت سے گزر رہے ہیں ڈبران گاؤں کے لیے واٹر سپلائی سکیم کیلیئے 2004 ؁2005 ؁میں 50لاکھ روپے کی خطیر رقم منظور ہوئی تھی اس گاؤں کے لیے ٹیوب ویل بھی ہے جس کا ٹرانسفارمر ہی نہیں ہے جو پورے گاؤں کو پانی دے سکے جو کہ پبلک ہیلتھ انجنیرنگ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس ٹیوب ویل پر تعینات عملہ کس بات کی تنخواہیں لے رہے ہیں جو حکومتی خزانے پر بوجھ ہے اور پورے گاؤں کو پانی جیسی نعمت سے محروم کیا ہوا ہے جو علاقے کے ساتھ سوچی سمجھی سازش کے تحت پورے علاقے کو پریشان کیا ہوا ہے ایسے حالات میں ویلج کونسل ڈبران کی پسماندگی کا کون ذمہ دار محکمہ تعلیم، محکمہ پبلک ہیلتھ،بلدیاتی نمائندے، ضلعی انتظامیہ،یا پھر عوامی نمائندے جہنوں نے ایک خوبصورت وادی کواور ایک بہترین سیاحتی مقام کوروشنیوں کی بجائے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے اہلیان علاقہ صوبائی انتظامیہ،کمشنر ہزارہ ڈوہژن سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ویلج کونسل ڈبران کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے بچیو ں کا تعلیمی مستقبل تباہ ہونے سے بچایا جائے اورہنگامی بنیادوں پر پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

 


We deeply acknowledge your queries and your kind feedback/comments are highly valuable for us.
If you find anything offensive please inform us or send us your feedback at
[havelian.net@gmail.com]
Thankyou very much, please keep visiting the website :)